Sunday, August 23, 2009

افغانستان: منشیات کے اسمگلروں کی فہرست تیار 

 
امریکہ نے منشیات کے 50 مشتبہ افغان اسمگلروں کو طالبان کے ساتھ رابط رکھنے پر محکمہ دفاع کی ایک فہرست میں شامل کر لیا ہے۔
امریکہ نے منشیات کے 50 مشتبہ افغان اسمگلروں کو طالبان کے ساتھ رابطہ رکھنے پر محکمہ دفاع کی ایک فہرست میں شامل کر لیا ہے۔ سینیٹ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان مشتبہ اسمگلروں کو گرفتار یا ہلاک کیا جا سکتا ہے۔ 
 


اس دستاویز کا سب سے پہلے انکشاف روزنامہ نیویارک ٹائمز نے کیا تھا۔ اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا تھاکہ افغانستان میں شدت پسندی کے لئے مالی وسائل فراہم کرنے والے منشیات کے بڑے اسمگلر فوج کی گرفت میں آ سکتے ہیں۔

سینیٹ کی اس دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں پیدا ہونے والی افیون سے، دُنیا بھر کو فراہم کی جانے والی 90 فیصد ہیروئین تیار ہوتی ہے۔ اس طرح منشیات کے کاروبار سے وابستہ افراد کو سالانہ تین بلین ڈالر کا منافع حاصل ہوتا ہے۔ 

یہ امر دلچسپ ہے کہ طالبان نے ملک پر 1996ء سے 2001 ء تک اپنے دور حکمرانی میں افیون کی کاشت کی حوصلہ شکنی کی تھی تاہم بعدازاں امریکی اتحادی فوج کے خلاف کارروائیوں کے لئے منشیات کی تجارت کا ہی سہارا لینا شروع کر دیا۔ 

نیویارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ منشیات کے افغان اسمگلروں کو ہِٹ لِسٹ میں شامل کرنے سے امریکی پالیسی میں تبدیلی کا اشارہ ملتا ہے جس پر افغان جنگ میں شامل دیگر نیٹو ممالک کی جانب سے تحفظات کا اظہار ہو سکتا ہے۔ 

اس امریکی روزنامے نے فوج کے ایک اعلیٰ عہدے دار کے حوالے سے بتایا ہے کہ رواں برس پہلے ہی منشیات کی اسمگلنگ سے جڑے، طالبان کے بیشتر حامیوں کو گرفتار یا ہلاک کیا جا چکا ہے۔ 

افغانستان میں پیدا ہونے والی افیون سے، دُنیا بھر کو فراہم کی جانے والی 90 فیصد ہیروئین تیار ہوتی ہے۔ 

دوسری جانب امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان برائن وٹمین نے ایسی کسی فہرست کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا ہے۔ واضح رہے کہ امریکی محکمہ دفاع منشیات کے خلاف کارروائیاں نہیں کرتا۔ تاہم برائن وٹمین کا کہنا ہے کہ وہ صرف منشیات کی تجارت سے وابستہ دہشت گردوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ 

سینیٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک ایسی فوج کے لئے یہ ایک ڈرامائی تبدیلی ہے جس نے منشیات کی تجارت کو اپنی آنکھوں کے سامنے پھلنے پھولنے دیا۔ تاہم اس میں یہ بھی کہا گیا کہ امریکہ، برطانیہ، کینیڈا اور افغان جنگ میں شامل دیگر ممالک اس بات پر متفق ہیں کہ منشیات کی تجارت سے حاصل ہونے والی مالی معاونت کا راستہ روکے بغیر طالبان کو شکست نہیں دی جا سکتی۔ 

دوسری جانب سینیٹ کی اس دستاویز میں یہ سوال بھی اٹھایا گیا ہے کہ شدت پسندی کے لئے جاری ہونے والے مالی وسائل میں رکاوٹ پیدا کی جا سکتی ہے اور کیا امریکہ افغانستان میں ایسی فضا پیدا کر سکے گا جہاں افیون کے بجائے دیگر فصلوں کی کاشت ممکن ہو۔

سینیٹ کی اس رپورٹ کے لئے تحقیق افغانستان، متحدہ عرب امارات اور امریکہ میں کی گئی ہے۔ افغانستان میں تعینات غیرملکی فوجیوں کی مجموعی تعداد ایک لاکھ ایک ہزار ہے جن میں 62 ہزار امریکی ہیں۔ امریکہ رواں سال کے آخر تک وہاں چھ ہزار مزید فوجی بھیجنا چاہتا ہے۔